حکمرانی سزا کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی

یہ اصول عام حکومتی افسروں کے لیے کچھ نرمی کے ساتھ لاگو ہوتا تھا، لیکن شاہی خاندان کے افراد کو اس میں کسی رعایت کی امید نہیں تھی۔

ایک واقعہ میں، اورنگ زیب نے سورت ہائی وے پر ڈکیتی کے واقعات کو روکنے میں ناکامی پر اپنے بیٹے، اعظم شاہ، کی سخت سرزنش کی۔ اعظم نے اپنی صفائی میں کہا کہ یہ معاملہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا بلکہ کسی اور افسر کی ذمہ داری ہے۔

اس وضاحت کے باوجود، اورنگ زیب نے اپنے بیٹے کا منصب اور رینک کم کر دیا اور سخت لہجے میں تحریر کیا:

\”اگر یہ کسی عام افسر کا معاملہ ہوتا، تو پہلے تحقیقات کے بعد فیصلہ کیا جاتا۔ لیکن ایک شہزادے کے لیے سزا تحقیقات کی غیر موجودگی میں دی جاتی ہے۔\”

یہ واقعہ اورنگ زیب کے اصولی مزاج اور حکمرانی کے سخت معیارات کو نمایاں کرتا ہے، جس میں شاہی تعلقات کے بجائے انصاف اور ذمہ داری کو ترجیح دی جاتی تھی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *