اقبال کے یہ اشعار ہمیں اسی حقیقت کی یاد دہانی کراتے ہیں:
یہی مقصودِ فطرت ہے، یہی رمزِ مسلمانی
اُخُوّت کی جہاںگیری، محبّت کی فراوانی
بُتانِ رنگ و خُوں کو توڑ کر مِلّت میں گُم ہو جا
نہ تُورانی رہے باقی، نہ ایرانی نہ افغانی
ملت کی بقا اور سربلندی کے لیے ضروری ہے کہ ہم ہر قسم کی فرقہ واریت، گروہی مفادات اور انفرادی مفاد پرستی کو ترک کرکے وحدتِ امت کے اصول کو اپنائیں۔ یہی اجتماعی جدوجہد ہمیں درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے اور کامیابی کی راہ پر گامزن ہونے کا واحد راستہ ہے۔
